| حسین دلکش سراب سی ہیں یہ کہکشائیں تمہاری آنکھیں
|
| کہیں خدارا انہیں چھپاؤ ، کہ ہیں بلائیں تمہاری آنکھیں
|
| میں ہنستے ہنستے سزائیں جھیلوں ، خوشی خوشی غم کا تاج پہنوں
|
| شکست ہر اک قبول کر لوں ، اگر ہرائیں تمہاری آنکھیں
|
| ادا تمہاری بھی کیا غضب ہے لبوں سے کہنا کہ جاؤ بھی اب
|
| کبھی نہ جاؤں کبھی نہ چھوڑوں کریں دعائیں تمہاری آنکھیں
|
|
|