تٹ طاس چھین کر بھی یہ بے لباس کیوں ہے
حق نا شناس آدم ، موقع شناس کیوں ہے
بے اعتباری کیا ہے ؟ لاحق ہے فکر کیسی ؟
قسمت گو مہرباں ہے دل پُر ہِراس کیوں ہے
یہ کیا کہ زندگی بھر یوں نا سپاس رہنا
آئے نہ چین کیوں کر ؟ شب زاد یاس کیوں ہے
جب ہے تجھے توکل تجھ کو دغا کا ڈر کیا؟
چہرہ شناس ہو کر بھی بد حواس کیوں ہے
وہ شخص اور کیا ہے؟ بے غرض گر نہیں تو
اس دورِ ابتلا میں وہ آس پاس کیوں ہے
ان ملحدوں سے پوچھو ، ہے اتفاق کیسا
ہر شے میں اس مصور کا انعکاس کیوں ہے
سِدْویؔ جہاں بھی دیکھو قدرت کی نعمتیں ہیں
پھر اضطراب کیا ہے اور دل اداس کیوں ہے

0
47