| اس رات کو ڈھلنے میں زرا وقت لگے گا |
| آفات کے ٹلنے میں زرا وقت لگے گا |
| اک شعلۂِ الفت سے پگھلنے کے نہیں ہم |
| اے شمع پگھلنے میں زرا وقت لگے گا |
| کچھ وقت سے مانوس برا وقت ہوا ہے |
| یہ وقت بدلنے میں زرا وقت لگے گا |
| ماں باپ کے صدموں نے ہمیں توڑ دیا ہے |
| صدموں سے نکلنے میں زرا وقت لگے گا |
| انگُشتِ پدر تھامے سنبھلتے تھے سدا ہم |
| اب گر کے سنبھلنے میں زرا وقت لگے گا |
| اب ان کو نہیں حلقۂِ آغوش میسر |
| بچوں کو بہلنے میں زرا وقت لگے گا |
| یا رب تری تدبیر پہ راضی تو ہے سِدْویؔ |
| اس غم کو نگلنے میں زرا وقت لگے گا |
معلومات