اشعار میں اب کھیل تماشا نہ کریں گے
لفظوں سے بتِ یار تراشا نہ کریں گے
ہم دَشْت نَوَردوں کو مَحَل راس نہیں ہے
گھر رات بتانے کو تلاشا نہ کریں گے
پھر راہ بدل لی مرے ہم راہ نے کہہ کر
پتھر پہ کفِ پا کو خراشا نہ کریں گے
اب چھوڑ چلے ہیں تو نہ دیکھیں گے پلٹ کر
من کو کبھی تولہ کبھی ماشا نہ کریں گے
بے خوف و خطر زیست گزاری ہے سِدْویؔ
تا وقتِ قضا شورِ تحاشا نہ کریں گے

0
63