| اشعار میں اب کھیل تماشا نہ کریں گے |
| لفظوں سے بتِ یار تراشا نہ کریں گے |
| ہم دَشْت نَوَردوں کو مَحَل راس نہیں ہے |
| گھر رات بتانے کو تلاشا نہ کریں گے |
| پھر راہ بدل لی مرے ہم راہ نے کہہ کر |
| پتھر پہ کفِ پا کو خراشا نہ کریں گے |
| اب چھوڑ چلے ہیں تو نہ دیکھیں گے پلٹ کر |
| من کو کبھی تولہ کبھی ماشا نہ کریں گے |
| بے خوف و خطر زیست گزاری ہے سِدْویؔ |
| تا وقتِ قضا شورِ تحاشا نہ کریں گے |
معلومات