| مزاج برہم بہار آنکھیں |
| تمہاری فتنہ شعار آنکھیں |
| نہ غیر پر اٹھتے ہم نے دیکھیں |
| تھیں کیا کفایت شعار آنکھیں |
| سنبھال ، تجھ کو کہا نہ تھا کیا |
| یہ سرد لہجہ شرار آنکھیں |
| کسی کی خاطر جھکی ہیں پلکیں |
| کسی پہ تیری نثار آنکھیں |
| کسی کو حسرت ہے کوئی دیکھے |
| کسی کو مانگیں ہزار آنکھیں |
| یہ ہے مکافات کس عمل کی |
| جو روتی ہیں زار زار انکھیں |
| ہماری الجھن بڑھائیں سِدْویؔ |
| کسی کی تخریب کار آنکھیں |
معلومات