مزاج برہم بہار آنکھیں
تمہاری فتنہ شعار آنکھیں
نہ غیر پر اٹھتے ہم نے دیکھیں
تھیں کیا کفایت شعار آنکھیں
سنبھال ، تجھ کو کہا نہ تھا کیا
یہ سرد لہجہ شرار آنکھیں
کسی کی خاطر جھکی ہیں پلکیں
کسی پہ تیری نثار آنکھیں
کسی کو حسرت ہے کوئی دیکھے
کسی کو مانگیں ہزار آنکھیں
یہ ہے مکافات کس عمل کی
جو روتی ہیں زار زار انکھیں
ہماری الجھن بڑھائیں سِدْویؔ
کسی کی تخریب کار آنکھیں

0
127