اک الاؤ تھا ان کے سینوں میں
چاند جیسی چمک جبینوں میں
مثلِ خورشید مثلِ رحمت تھے
باپ اور ماں ، بلند بینوں میں
جب سے مادر پدر نے اوڑھی ہے
خاک لگنے لگی خزینوں میں
اس جدائی کا کچھ مداوا کرے
وہ قرینہ نہیں قرینوں میں
ماں کی آغوش باپ کی شفقت
ڈھونڈتا رہتا ہوں دفینوں میں
قبر ان کی کشادہ کر مولا
رہتے ہیں اب جو تہہ نشینوں میں
اے خدا رحم کرنا تو ان پر
ہو مقام ان کا پاک بینوں میں
سِدْویؔ رب سے دعا ہے کر دے انہیں
آلِ احمد ﷺ کے ہم نشینوں میں

0
48