حیاتِ فانی کو جو پل صراط دیکھیں گے
وہ روزِ حشر میں بس انبساط دیکھیں گے
ہزار حیلے بہانوں کا سلسلہ ہو گا
گر آزما کے کبھی ہم رباط دیکھیں گے
حیات و مرگ کا رن میں ہی فیصلہ ہو گا
حریف اپنی ہم اپنی بساط دیکھیں گے
خود اپنا دامنِ عصمت بھی داغ دار ملے
نگاہِ قلب سے جو دامِ نشاط دیکھیں گے
نظامِ خلد کا کیا نقشہ کھینچیں گے سِدْویؔ
تحیرات سے بس انضباط دیکھیں گے

0
46