وہ چشم ساحری ہے مری بات مانیے
واللہ ! شاعری ہے مری بات مانیے
وہ جا رہے ہیں وقتِ اجل بس قریب ہے
یہ سانس آخری ہے مری بات مانیے
لپٹے ہوئے ہیں دال میں کالا ضرور ہے
میلان ظاہری ہے مری بات مانیے
میں ہوں یا پھر ہیں آپ کوئی تیسرا نہیں
جس نے کی مخبری ہے مری بات مانیے
پل باندھئے حضور تمنا کے دریا پر
ہر موج سرپھری ہے مری بات مانیے
انساں کے بعد امن کا گہوارہ عرش ہے
شر سے زمیں گھری ہے مری بات مانیے
سِدْویؔ قدم قدم سے بڑھانا بھی عشق میں
اک طرزِ کافری ہے مری بات مانیے

0
44