| اے نور فشاں ! اذن قریں ہے کہ نہیں ہے |
| اس شب کی سحر پاس کہیں ہے کہ نہیں ہے |
| ایمان ترا کیوں مُتَزَلزل ہے سفر میں |
| منزل پہ پہنچنے کا یقیں ہے کہ نہیں ہے |
| دل اس کی محبت میں گرفتار ہے لیکن |
| وہ شخص محبت کا امیں ہے کہ نہیں ہے |
| پرواز بھرو اونچی مگر جان لو پہلے |
| پاؤں کے تلے اپنے زمیں ہے کہ نہیں ہے |
| مسجودِ ملائک پہ تعجب ہے کہ سِدْویؔ |
| ناداں یہ کہے عرشِ بریں ہے کہ نہیں ہے |
معلومات