| اگرچہ گفت و شنید اپنی خال خال نہ تھی |
| پہ دوستو سے عداوت بھی تو حلال نہ تھی |
| کچھ آستیں میں چھپے ہیں عدو نما بھی دوست |
| دروغ گوئی میں جن کی کہیں مثال نہ تھی |
| اس انجمن میں کوئی اور جانتا ہی نہ تھا |
| بلاتا کون تھا ان سے تو بول چال نہ تھی |
| سروں کو کٹتے ہوئے لوگ دیکھتے تھے مگر |
| زبان کھولے کسی میں یہاں مجال نہ تھی |
| قلم کی نوک سے ظلم و ستم نہ ہم روکیں |
| نہ احتجاج کریں ایسی بھیڑ چال نہ تھی |
| یہ تنگ دستی کہ دیکھی ہے آج کل سِدْویؔ |
| یوں زندگانی کبھی پہلے پائمال نہ تھی |
معلومات