| جیت بن ہارے جاں گُزا مجھ کو |
| کچھ نہیں خوف ہار کا مجھ کو |
| میرے کندھوں پہ بارِ حسرت ہے |
| بے الم ہستی بے مزہ مجھ کو |
| میں چمن زاروں میں نہیں رہتا |
| خار زاروں میں ملنے آ مجھ کو |
| تو نے میرا ہنر تو دیکھا ہے |
| اب تو اپنا ہنر دکھا مجھ کو |
| حسرتوں کے سراب میں گم ہوں |
| تو کسی روز ڈھونڈ لا مجھ کو |
| تُو ہو تَو جھونپڑی محل جیسی |
| بِن ترے بَن "محل سرا مجھ کو" |
| کچھ تو اس کی نشانی ہو سِدْویؔ |
| ہو عطا نقشِ خاکِ پا مجھ کو |
معلومات