جنگ میں احباب مرے ساتھ چلیں
ہونے ظفر یاب مرے ساتھ چلیں
آپ کہاں؟ آپ کو تو جاں ہے عزیز
موت کے بیتاب مرے ساتھ چلیں
از سرِ نو شہر کو تعمیر کریں
گوہرِ نایاب مرے ساتھ چلیں
زادِ سفر عشق میں جائز ہی نہیں
چھوڑ کے اسباب مرے ساتھ چلیں
اس کے شکنجے سے نکل ہی نہ سکا
تنگی و گرداب مرے ساتھ چلیں
گونج ہنسی کی تو دکھاوا ہے جناب
اشک بھی نایاب مرے ساتھ چلیں
دشت نوردی کے لئے شب ہے حسین
قافلے بے خواب مرے ساتھ چلیں
زر کے لئے میری تگ و تاز نہیں
با ادب آداب مرے ساتھ چلیں
سِدْویؔ غمِ عمرِ رواں ایسے لگے
جیسے گراں خواب مرے ساتھ چلیں

0
51