| آزاد سوچ ہے تو ، زنجیر کچھ نہیں |
| ایسی ہو گر غلامی تحقیر کچھ نہیں |
| محبوب با ادب ہو ، اور با وفا بھی ہو |
| اس خواب کی اگرچہ تعبیر کچھ نہیں |
| کاغذ، قلم، کتابیں، اشعار، کرسی، میز |
| ان کے سوا ہماری جاگیر کچھ نہیں |
| جو بھی وطن سے لوٹا آپس میں بانٹ لے |
| اس مال کی مگر سن اکسیر کچھ نہیں |
| جتنا ہے اڑنا اڑ لے ، اپنے پروں کو تول |
| لوحِ قلم کے آگے تدبیر کچھ نہیں |
| اس کی مصوری کی کیا داد دیجئے |
| گمبھیر خامشی کی تفسیر کچھ نہیں |
| اک مہربان بھی ہے ، اور ہم نشین بھی |
| پر دل کہے کہ سِدْویؔ توقیر کچھ نہیں |
معلومات