یہ دعا ہے ربِ کریم سے کہ وہ رحمتوں کا نزول ہو
تو جسے پسند کرے ملے جو دعا کرے وہ قبول ہو
اسی مد و جزر میں موجزن ہے سبق عروج و زوال کا
نہ خوشی میں غم کو بھلا صنم نہ زیاں پہ اپنے ملول ہو
وہ اڑان بھر کہ قفس قفس تری ہمتوں کی مثال دے
جو ہیں بیڑیاں وہ اتار دے تو شجاعتوں کا اصول ہو
ترے آشیاں میں گلاب ہوں یہ بہار رت سا کھلا رہے
یہ مری دعا ہے خدا کرے نہ ترے چمن میں ببول ہو
رہِ مستقیم پہ چل پڑے تو عدن کی تم کو نوید ہے
وہ عدن کی سِدْویؔ سند سمجھ، جو رکاوٹیں ہوں جو دھول ہو

0
90