| موت سے اور نہ تلوار سے ڈر لگتا ہے |
| پر ہمیں یار کی یلغار سے ڈر لگتا ہے |
| ایک امید ہو بچوں کو کہ پھل لاؤں گا |
| جیب خالی ہو تو افطار سے ڈر لگتا ہے |
| تیری رحمت کے خزانوں میں کمی گرچہ نہیں |
| جگ کے غاصب سے نگہدار سے ڈر لگتا ہے |
| سنگ دنیا کے جسے چلنا سکھایا ہم نے |
| اب اسی شخص کے اطوار سے ڈر لگتا ہے |
| جو بھی آتا ہے وہ فرعون نما ہوتا ہے |
| سِدْویؔ ملت کے نگہدار سے ڈر لگتا ہے |
معلومات