| سنسار جس کے حیلے حوالے سے ڈر گیا |
| وہ شخص میرے ایک مقالے سے ڈر گیا |
| کیا جانے خامشی میں اثر تھا کہ ظلم کیش |
| پل میں ستم رسیدہ کے نالے سے ڈر گیا |
| تا عمر خوفِ حسرتِ دل میں جیا کوئی |
| کوئی تخیلات کے جالے سے ڈر گیا |
| نَے خوش عروج سے تھا نہ غم ہے زوال کا |
| نکلا اندھیرے سے تو اجالے سے ڈر گیا |
| کوئی جیا ثبات مقدر کے خوف میں |
| سِدْویؔ تغیرات کے ہالے سے ڈر گیا |
معلومات