| اپنی راحت تمام کر دی ہے |
| تم پہ چاہت تمام کر دی ہے |
| جاؤ تم کو یہ سلطنت بخشی |
| بادشاہت تمام کر دی ہے |
| مشورہ ہے کہ عشق مت کرنا |
| ہم نے حجت تمام کر دی ہے |
| شعر پر کس نے سرد آہ بھری؟ |
| غم کی لذت تمام کر دی ہے |
| چھوڑ کر تم کو ہر خوشی خود پر |
| تا قیامت تمام کر دی ہے |
| اب مروت کی ہم سے آس نہ رکھ |
| یہ رعایت تمام کر دی ہے |
| دوستو، مے کشو، خدا حافظ |
| عیش و عشرت تمام کر دی ہے |
| اک تبسم کی روشنی دے کر |
| اس نے ظلمت تمام کر دی ہے |
| اک ضرورت پہ زندگی کھو کر |
| ہر ضرورت تمام کر دی ہے |
| وقتِ توبہ دمِ نزع تک تھا |
| رب نے مہلت تمام کر دی ہے |
| محفلوں میں انہیں پڑھو سِدْویؔ |
| شعری قوت تمام کر دی ہے |
معلومات