| رخِ حیات کے جلوے قدم بڑھا کے دیکھ |
| ملے گی راحتِ دل بھی تو مسکرا کے دیکھ |
| ہر ایک نقشِ کفِ پا ہوا ہے نوحہ کناں |
| پلٹ کے نالے کبھی سن چمن عزا کے دیکھ |
| زمینِ دل پہ تمناؤں کا ہے قبرستان |
| مری تلاش میں ان راستوں پہ آ کے دیکھ |
| سبب بھی تجھ سے نہ پوچھوں ستم ظریفی کا |
| تو بار بار مرا ظرف آزما کے دیکھ |
| جو تیری چشمِ ستم سے صنم ہلاک ہوا |
| نہ ایسے شخص کی میت نظر چرا کے دیکھ |
| نیاز مند محمد ﷺ کا واسطہ دے کر |
| درِ بہشت پسِ مرگ کھٹکھٹا کے دیکھ |
| سکوں محل میں میسر اگر نہ ہو سِدْویؔ |
| تو بے گھروں کے دلوں میں تو گھر بنا کے دیکھ |
معلومات