| جس چھت تلے گزرا ہے لڑکپن یہی تو ہے |
| ہم دونوں جہاں کھیلے تھے آنگن یہی تو ہے |
| بن تیرے مری کیسے بھلا رات کٹے گی |
| بڑھتی ہوئی بے نام سی الجھن یہی تو ہے |
| اب درج ترا نام عبارت میں نہیں دیکھ |
| شعروں میں نئی بات نیا پن یہی تو ہے |
| تو نے کئے تھے مجھ سے کبھی عہد وفا کے |
| شاہد ہوئے تھے پھول وہ گلشن یہی تو ہے |
| ملنے کے کئی خواب جہاں دیکھے تھے سِدْویؔ |
| ان خوابوں کی تعبیر نشیمن یہی تو ہے |
معلومات