زمیں کی جانب خمیدہ عرشِ بریں ہوا ہے
کہ ریگِ کربل پہ سجدہ دوشِ جبیں ہوا ہے
وہ والئِ کل ہے، مظہرِ نورِ مصطفٰی ﷺ بھی
امام عالی مقامٔ ایسا نہیں ہوا ہے
لہو سے ظلمت کے سائے جگ سے مٹانے والا
وہ راہِ حق میں چراغ صد آفریں ہوا ہے
بتول زہرأ علیٔ حسنٔ اور حسینٔ رہبر
ہر ایک ان میں امینِ حق بالیقیں ہوا ہے
یہ طے ہے سِدْویؔ نجات پائے گا روز محشر
کہ شاہ جس کا بھی شاہِ دینِ مبیںٔ ہوا ہے

0
51