درد غربت کا رعایا کی انہیں دوڑا ہے
یا مفادات میں حکام نے سر جوڑا ہے
جس محبت کا وہ رکھنے کو بھرم کہتے ہیں
اس محبت کے بھرم نے ہی بھرم توڑا ہے
جس گھڑی لگتا تھا حالات بدل جائیں گے
ان ہی حالات میں حالات نے رخ موڑا ہے
نامہ بر ان سے کہو آ کے ملاقات کریں
یہ بھی کہنا کہ بچا وقت بہت تھوڑا ہے
قرض خواہوں کا ہجوم ایسے مسلط رکھا
سِدْویؔ غربت نے تجھے تنہا نہیں چھوڑا ہے

0
86