کیوں رفیقوں سے پوچھتا ہے تو
خود سے خود بھی تو پوچھ کیا ہے تو
مجھ کو مجھ سے نکال کر مجھ میں
عشق بن کر اتر چکا ہے تو
ڈولتے دیکھتا ہوں قدم تیرے
مے کشوں میں نیا نیا ہے تو
لوگ کہتے ہیں عشق اچھا ہے
فتنہ ہے اک بری بلا ہے تو
مسئلہ کیا ہے پوچھتے ہیں وہ
سِدْویؔ خلوت گزیں رہا ہے تو

0
41