سانپ وہ پالے آستینوں میں
زہر وافر تھا جن کمینوں میں
قوم افلاس میں گھری ہے اور
قیصری ٹھاٹ شہ نشینوں میں
کجروی، بے حسی، حوادثِ عمر
بس یہی آج ہے زمینوں میں
لے کے جو پانیوں میں ہم اترے
لگ گئی آگ ان سفینوں میں
عمر بھر کی کمائی تھی سِدْویؔ
لٹ گئی ہے جو دو مہینوں میں

0
67