ماں باپ کے وجود سے لگتا تھا عید ہے
اب تو لگے کہ زیست مری بے نوید ہے
خاکِ لحد میں نکہتِ بیزی ہے دونوں سے
اس دامنِ چمن میں نہ گل ہے نہ دید ہے
شفقت بھی سخت لہجے کے رہتی تھی پشت پر
روزِ سعید بعد پدر کے بعید ہے
ڈر سا لگے کہ مجھ کو فلک سے نہ دیکھ لے
ماں کے بغیر شام و سحر غم شدید ہے
بن والدین سِدْویؔ خوشی نارسیدہ اور
خورشید میں چمک نہ مقدر سعید ہے

0
111