مثلِ مہتاب دیکھتے ہیں مجھے
نقش بر آب دیکھتے ہیں مجھے
ہوش والے نشے میں ہیں مدہوش
غرق مے ناب دیکھتے ہیں مجھے
آتشِ غم میں جل رہا ہوں مگر
لوگ غرقاب دیکھتے ہیں مجھے
تَپِشِ عشق سے بنا کندن
آج الباب دیکھتے ہیں مجھے
اس لئے احتیاط لازم ہے
سِدْویؔ طُلّاب دیکھتے ہیں مجھے

0
50