| معاملت میں یہ دنیا فریب کار نہ ہوتی |
| تو زندگی بھی کسی کی سراب زار نہ ہوتی |
| اگر وہ اپنے نشیمن میں آئنہ بھی لگاتے |
| ہماری ان کو ضرورت یوں بار بار نہ ہوتی |
| یوں الفتوں میں صنم ہم تنک مزاج نہ ہوتے |
| اگر تمہاری محبت حساب دار نہ ہوتی |
| جو دل نثار نہ ہوتا ، غم آشکار نہ ہوتے |
| تو پھر ہماری حیات ایسی خار دار نہ ہوتی |
| نظر ملاتی نہ ہم سے نہ نین کرتی مخمور |
| وہ گل عذار جو سِدْویؔ طلسم کار نہ ہوتی |
معلومات