چن ماہی خیر تیری مطلوب آج کل ہے
دل پوچھے کون تجھ سے منسوب آج کل ہے
دستورِ عشق کیا ہے؟ بدلا نصاب کتنا
دلبر تو ہی بتا کیا اسلوب آج کل ہے
گھر میں بلا کے ہم کو گھر سے نکالتے ہیں
مہماں نوازی ان کی کیا خوب آج کل ہے
سب کو نکال کر وہ خود مشکلوں میں آیا
وہ شخص اس لئے تو مرغوب آج کل ہے
ہم سے ہمیں کو اس نے یوں سادگی سے لوٹا
مغلوب کل تلک تھا محبوب آج کل ہے
ناراضی سے صنم کی ہم کو خدا بچائے
آگاہ کیجئے دل مرعوب آج کل ہے
مشکل سوال ایسا وہ بن گیا ہے سِدْویؔ
جو کل تلک عیاں تھا محجوب آج کل ہے

0
58