| کوئی پوچھے گا تو بتاؤں گا |
| ورنہ کیا راستہ دکھاؤں گا |
| تو زمیں بن کے آزما تو سہی |
| چاند بن کے میں جگمگاؤں گا |
| آ کبھی بیٹھ سامنے میرے |
| اپنی پھر داستاں سناؤں گا |
| چاہے انکار کر تو الفت کا |
| میں تجھے روز ورغلاؤں گا |
| گاؤں کی اے حسین دوشیزہ |
| شہر میں تجھ کو لا بساؤں گا |
| چائے کی کیتلی چڑھا دینا |
| پیزا برگر میں لیتا آؤں گا |
| دعوتِ شیراز تو ملے سِدْویؔ |
| کچھ تو شیخوں سے کھانے جاؤں گا |
معلومات