کوئی پوچھے گا تو بتاؤں گا
ورنہ کیا راستہ دکھاؤں گا
تو زمیں بن کے آزما تو سہی
چاند بن کے میں جگمگاؤں گا
آ کبھی بیٹھ سامنے میرے
اپنی پھر داستاں سناؤں گا
چاہے انکار کر تو الفت کا
میں تجھے روز ورغلاؤں گا
گاؤں کی اے حسین دوشیزہ
شہر میں تجھ کو لا بساؤں گا
چائے کی کیتلی چڑھا دینا
پیزا برگر میں لیتا آؤں گا
دعوتِ شیراز تو ملے سِدْویؔ
کچھ تو شیخوں سے کھانے جاؤں گا

0
60