چار گھڑی کے عشق کا بھاری مزا پڑا مجھے
جس کا خراج تا حیات کرنا ادا پڑا مجھے
اہلِ وفا ہوں مان لوں ، اہلِ جفا کو رہنما؟
تو نے سمجھ لیا ہے کیا کوئی گرا پڑا مجھے
اس کی گلی میں انبساط برسوں میں ڈھونڈتا رہا
رنج و الم قیاس کے بدلے میں آ پڑا مجھے
جیسے عدن میں بندے کا غنچۂِ دل کھلا نہیں
ویسے جہاں میں تیرے بن دھندلکا پڑا مجھے
سِدْویؔ فراقِ یار میں نیندیں نثار ہو گئیں
خوابوں کا بیش قیمتی خون بہا پڑا مجھے

0
40