| گو جانتا ہوں کوئی تجھ سا کج ادا بھی نہیں |
| ترے علاوہ صنم کوئی ہم نوا بھی نہیں |
| ہنسی کی گونج میں پوشیدہ سسکیاں بھی ہیں |
| یہ بات سچی نہیں گرچہ افترا بھی نہیں |
| وہ ہم سے نظریں ملائے کبھی گریز کرے |
| وہ بے حیا بھی نہیں اور پارسا بھی نہیں |
| خموش حسرتِ دل سے وہ خوب واقف ہے |
| وہ شخص گرچہ مرا رمز آشنا بھی نہیں |
| بھٹک رہے ہیں کسی دائرے میں ہم سِدْویؔ |
| نظر میں اپنی کوئی اور راستہ بھی نہیں |
معلومات