تجھ کو تکبر لے ڈوبا ہے، دل تو بے کل ہو گا نا
لیکن رسی میں جل کے بھی تھوڑا ابھی بل ہو گا نا
روح ہو زخمی جسم ہو چھلنی آنکھ میں تو جل آئے گا
مجھ کو چھوڑ کے تیرا بھی دل کچھ کچھ بوجھل ہو گا نا
میرے بعد جو تجھ کو جھیلے، اتنا ہی تجھے پیار کرے
اس دنیا میں میرے جیسا، ایک تو پاگل ہو گا نا
بن میں ساون کا موسم ہے پھول کھلے ڈالی ڈالی
بادِ بہاراں دیکھ کے اس کا دل بھی جل تھل ہو گا نا
برسوں بیتے دیکھا ہی نہیں، چنچل سی اس لڑکی کو
اب بھی تیز ہوا میں اڑتا اس کا آنچل ہو گا نا
کھیل میں ہار ہے جیت بھی، چاہے، میں جیتوں یا تو ہارے
مجھ کو سامنے دیکھ کے نکلا تیرا کَس بَل ہو گا نا
گرچہ چاند پہ داغ ہے لیکن چاند ہی تو کہلاتا ہے
مخمل گو پیوند زدہ ہو، پھر بھی مخمل ہو گا نا
کیا سِدْویؔ اسے بننا سنورنا آج بھی اچھا لگتا ہے؟
ماتھے پہ جھومر کان میں بالی، آنکھ میں کاجل ہو گا نا

0
53