| تجھ کو تکبر لے ڈوبا ہے، دل تو بے کل ہو گا نا |
| لیکن رسی میں جل کے بھی تھوڑا ابھی بل ہو گا نا |
| روح ہو زخمی جسم ہو چھلنی آنکھ میں تو جل آئے گا |
| مجھ کو چھوڑ کے تیرا بھی دل کچھ کچھ بوجھل ہو گا نا |
| میرے بعد جو تجھ کو جھیلے، اتنا ہی تجھے پیار کرے |
| اس دنیا میں میرے جیسا، ایک تو پاگل ہو گا نا |
| بن میں ساون کا موسم ہے پھول کھلے ڈالی ڈالی |
| بادِ بہاراں دیکھ کے اس کا دل بھی جل تھل ہو گا نا |
| برسوں بیتے دیکھا ہی نہیں، چنچل سی اس لڑکی کو |
| اب بھی تیز ہوا میں اڑتا اس کا آنچل ہو گا نا |
| کھیل میں ہار ہے جیت بھی، چاہے، میں جیتوں یا تو ہارے |
| مجھ کو سامنے دیکھ کے نکلا تیرا کَس بَل ہو گا نا |
| گرچہ چاند پہ داغ ہے لیکن چاند ہی تو کہلاتا ہے |
| مخمل گو پیوند زدہ ہو، پھر بھی مخمل ہو گا نا |
| کیا سِدْویؔ اسے بننا سنورنا آج بھی اچھا لگتا ہے؟ |
| ماتھے پہ جھومر کان میں بالی، آنکھ میں کاجل ہو گا نا |
معلومات