رشوت ستاں نہیں ہے امیر اپنا
خوش فہم دل رہا ہے اخیر اپنا
ضدی ، انا پسند عناصر ہیں
آخر اٹھا کہاں سے خمیر اپنا
اب کوئی اعتراض نہیں کرتا
جانے کہاں گیا ہے نکیر اپنا
مانے نہ ہار دل ہی نجانے کیوں
ظاہر تو ہے شکست پذیر اپنا
سوچیں جو سِدْویؔ تول گھٹانے کا
کرنے لگے ملام ضمیر اپنا

0
45