معزز صارفین،

یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 



395
5700
غم سے چہرہ مرا عاری نکلا
چیرا دل تو یہ فگاری نکلا
جس کو سمجھا تھا محرم دل کا
دشمنوں کا وہ حواری نکلا

0
2
در مصطفی پہ اُن کے دیوانے آ رہے ہیں
گجرے درودوں کے ہیں جو ساتھ لا رہے ہیں
ہستی میں جگمگائے سرکار کا مدینہ
نغمے حسین جس کے دارین گا رہے ہیں
نامِ نبی پہ قرباں راہِ سلوک والے
دربارِ دلربا میں مسرور آ رہے ہیں

0
2
زور جتنا ہے ترے بس میں لگا لے اتنا
اور اس ظلم کی چکی کو چلا لے جتنا
چڑھ کے سولی پہ زمانے کو منور کرنا
ہم سے شوریدہ سروں کا ہے فسانہ اتنا

0
5
اسکا کچھ ایسے دعا لینا مرے شعروں سے
اپنی تقریر سجا لینا مرے شعروں سے
پوچھتے کیوں ہو مکیں کون ہے میرے دل کا
اسکی تصویر بنا لینا مرے شعروں سے
تیرا ڈمپل تری آنکھیں ترے ابرو ترے ہونٹ
خود کو آئینہ دکھا لینا مرے شعروں سے

0
5
آہ ذہنی آزمائش کا ہُوا ہے اختتام
اِس جُدائی پر ہے چھائی دِل میں میرے غم کی شام
حجرِ طیبہ میں رُلایا عاشِقوں کو اِس نے اور
تِشنِگانِ علم کو بھی کیا پِلائے خوب جام
وصل کی اُمید کے ہم نے جلائے تھے چراغ
ہو مُبارک اِذنِ طیبہ کا مِلا جن کو پیام

0
2
وہ دل کو کب تھا یاد کوئی اور شخص تھا
اپنی تھی جو مراد کوئی اور شخص تھا
یہ ہم سمجھ رہے تھے کہ وہ ہم مزاج ہے
جو کر گیا فساد کوئی اور شخص تھا
چہروں پہ مسکراہٹیں، لہجے میں التفات
بے فیض بے مراد کوئی اور شخص تھا

0
2
دل کو خمار، آنکھ کو دلدار چاہیے
اس دل شکستہ کو نبیؐ، دیدار چاہیے
دنیا کے رنگ، شورِ تمنا فضول ہیں
روحِ پریشاں کو تری سرکار چاہیے
لفظوں میں قید ہو نہ سکا حالِ عاشقی
اس دردِ بے صدا کو بھی اظہار چاہیے

0
3
یہاں پارسائی اصول ہے یہ مزاجِ عشقِ رسول ہے
جو بھی آیا، آقا کے در تلک وہ نصیب والوں میں پھول ہے
یہاں دل کی چلتی صداقتیں نہ عداوتیں نہ کدورتیں
اسے عام چاہ بھی مت سمجھ، یہ نہ لَوح ہے نہ فصول ہے
یہاں سر سجود میں ہر نفس یہی بندگی تو قبول ہے
نہ زبانی شور غرورِ جاں یہاں خامشی کا اصول ہے

0
2
اک ہجومِ بے کراں کے درمیاں ہے زندگی
اللہ کی رحمت سے پھر بھی مہرباں ہے زندگی
خار ہیں گرچہ بہت پھولوں کی ہر اک شاخ پر
کم سہی پھولوں کے دم سے گلستاں ہے زندگی
شُکر ہے لازم بہت ہر سانس میں اللہ کا
عالمِ ناسوت میں ہر دم رواں ہے زندگی

0
11
تُم جیسے گَنْدی نَالِی کے کِیڑوں کو یہ کیا مَعْلُوم
تُم جیسوں کے ذِکر سے بھی ہو جاتی ہے نا پاک زَباں
میرا ظَرْف مُجھے روکے ہے وَرنَہ تو ہَر روز تُمھیں
مَیں بتلاتا مَیں بھی کیسی رَکھتا ہُوں بیباک زَباں
(مرزا رضی اُلرّحمان)

0
3
یہاں پر تبصرے میں آپ ایسے الفاظ کی نشاندہی کر سکتے ہیں جن کی تقطیع آپ کے خیال میں سسٹم غلط دکھاتا ہے۔ نیز ایسے الفاظ بھی آپ یہاں پر لکھ سکتے ہیں جو کہ سسٹم  میں سرے سے موجود ہی نہیں ہیں۔ اس طرح الفاظ کو رپورٹ کرنے سے ہم ان کو سسٹم میں داخل کر سکیں گے اور تقطیع کا نظام باقی صارفین کے لئے بھی بہتر سے بہتر ہوتا جائے گا۔ بہت شکریہ :)

181
7531
جس کو لکھی تھیں غزلیں ہم سے پھسی نہیں
دلہن جو بن کے آئی اس سے بنی نہیں
ہر روز اک شکایت ہر روز اک فساد
دلہن تھی ایسی الجھن سلجھی کبھی نہیں
ہر روز تُو تُو میں میں، جھگڑے لڑائیاں
ایسا بھی ہوگا دن جب اس سے ٹھنی نہیں

4
چراغِ ہائے تمنا وقفِ تیرہ شام ہیں اب بھی
کئی بے نام تصویریں تمہارے نام ہیں اب بھی
انہیں پر کیف بانہوں کا اسیرِ خاص ہونا تھا
جنابِ دل اسیرِ گردشِ ایام ہیں اب بھی
ڈرا رکھا ہے تیرے کفر کے مکروہ چہرے نے
سو ہم حلقہ بگوشِ رحمتِ اسلام ہیں اب بھی

0
3
تو میرے قدموں میں چاہے سب آسمان رکھ دے
یقیں سے ممکن نہیں کہ اس کا گمان رکھ دے
کسی کے عکسِ جمیل کو لب کا بوسہ دینا
لبوں پہ جیسے صداقتوں کا نشان رکھ دے
سلگتے دل میں ہے آگ ایسی کہ ڈر ہے مجھ کو
کہ لفظ سے پہلے آنسو ہر داستان رکھ دے

0
4
اب ترا ساتھ میسر ہے مجھے
زندگی اب مجھے راس آئی ہے
آرزو بکھری ہوئی تھی پہلے
ایک مرکز پہ سمٹ آئی ہے
سرد موسم میں بھی سورج کی کرن
اپنی عزت تو بچا لائی ہے

0
6
جمیعِ انبیاء سے ان کا اعلی مرتبہ جانا
کہ ہم نے آمنہ کے لال کو بعد از خدا جانا
کبھی بھی راہِ حق سے وہ بھٹک سکتا نہیں ہرگز
صحابہ کو ہمیشہ جس نے اپنا رہنما جانا
علی کو ہم نے داماد اور صحابیِٔ نبی جانا
مدد مانگی نہیں ان سے نہ ہی مشکل کشا جانا

0
4
جو سبھی دلوں کو رلا گیے، وہی پیرِ پیر تھے ذوالفقار
کہ جو جامِ تقوی پلا گیے، وہی پیارے میر تھے ذوالفقار
جو ملی تھی دورئ دیں جہاں، وہیں شمعِ علم جلا گیے
جو تھے دور رب سے رسول سے ، انہیں رب، رسول بتا گیے
کیا ہی دل پذیر تھی گفتگو، وہ دلوں میں جس کو بٹھا گیے
وہ خدا کی باتیں سنا گیے، وہ زُبانِ شٖیْر تھے ذوالفقار

42
روٹھا ہے تجھ سے دل جو کہے بھی تو کیا کہے
کم تو نہیں تھے اس نے جو کاٹے ہیں رتجگے
جب اس جفا نہاد نے چھوڑی نہ کچھ کسر
ہم تو وفا شعار تھے پیچھے نہ رہ سکے
کتنی حسین شام تھی رنگت مگر تھی زرد
دیکھا جو آنسوؤں نے تو چپکے سے جل اٹھے

0
4
سدا مصطفی سے رکھیں دوستی
اسی سے ملے دو جہاں میں خوشی
پڑھیں جو نبی پر درود و سلام
خدا سے ملے اُن کو ہر روشنی
سدا کامرانی ہے مقدور اُو
جسے یادِ اطہر نبی کی ملی

3
اپنی پیشانی اگر میں نے زمیں پر رکھ دی
کوششِ لوح و قلم میری جبیں پر رکھ دی
اپنا دامن بھی بچا حسن کی چنگاری سے
تہمتِ عشق وہیں دل کے مکیں پر رکھ دی

0
3
نہ مار ڈالے تصنع یہ رکھ رکھاؤ اسے
ذرا تکلفِ بے جا سے تو بچاؤ اسے
وہ دل لگی کی صداؤں سے نابلد ہے بہت
پیامِ عشق ہیں غزلیں مری سناؤ اسے
کسی بھی بزم میں رونق نہ ہوگی اس درجہ
سجی ہے انجمنِ دل یہاں تو لاؤ اسے

0
3
معزز صارفین،یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 

395
5700
السلام علیکم ، اللہ کرے سب بخیر و عافیت ہوں۔سورۃ الفاتحہ کا منظوم ترجمہ مطلوب ہے۔

0
3
50