معزز صارفین،

یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 



395
5700
یہاں پر تبصرے میں آپ ایسے الفاظ کی نشاندہی کر سکتے ہیں جن کی تقطیع آپ کے خیال میں سسٹم غلط دکھاتا ہے۔ نیز ایسے الفاظ بھی آپ یہاں پر لکھ سکتے ہیں جو کہ سسٹم  میں سرے سے موجود ہی نہیں ہیں۔ اس طرح الفاظ کو رپورٹ کرنے سے ہم ان کو سسٹم میں داخل کر سکیں گے اور تقطیع کا نظام باقی صارفین کے لئے بھی بہتر سے بہتر ہوتا جائے گا۔ بہت شکریہ :)

188
7552
مثلِ رنگِ سحر روئے تاباں حسیں حسن جس کا نکھرتا رہا ہر گھڑی
گفتگو جیسے موتی پرو دے کوئی لہجہ ایسا کہ چشمہ بہا شہد سا
اک ادا تھی نرالی الگ ہی رہی بات کرنے کی جیسے جھڑی پھول کی
جیسے اندر اترتی ہوئی سی نگہ اور ہونٹوں پہ لپکا وہ مسکان کا
گہرے رازوں سے پردہ ہٹانا مگر اتنی آسان کب تھی طریقت کی راہ
لطف ان کا نمایاں ہوا اس قدر سادہ لفظوں میں ہی سب کو سمجھا دیا

0
1
نہ سمجھ کہ کوئی میرا یہاں آسرا نہیں ہے
نہ یوں زعم ناخدا کر مرا کیا خدا نہیں ہے
غمِ عشق کا تسلسل کوئی سلسلہ نہیں ہے
کوئی ابتدا نہیں ہے کوئی انتہا نہیں ہے
ہے سماعتوں میں ہلچل پہ کوئی صدا نہیں ہے
بڑی تیز بارشیں ہیں پہ کوئی گھٹا نہیں ہے

0
4
آقا حبیبِ یزداں ہیں مولا کے رازداں
قطرہ ہے جن کے بحر سے ہستی کے کل جہاں
آفاق سارے بُلبلہ اُن کے محیط میں
کونین اُن کے واسطے اُن سے سجے مکاں
اعیانِ ثابتہ میں جو تصویرِ خلق تھی
نورِ جمالِ جاں سے ہے وہ کارواں رواں

1
5
یہ دل ہے مضطرب اس کی اماں صدیقِ اکبر ہیں
سیاہی دور ہو جس سے سماں صدیقِ اکبر ہیں
خلیل اپنا اگر پوچھیں کسے چنتے صحابہ میں
جوابِ حق یہی آتا کہ ہاں صدیقِ اکبر ہیں
بیاں ہو کس طرح کھل کر کسی سے شانِ صدیقی
خدا کے مصطفیٰ کو ارمغاں صدیق اکبر ہیں

0
4
دنیا میں دھاک بیٹھی خدا کے پیام کی
حیرت میں پڑ گئی ہے فصاحت تمام کی
اُس وقت تو عرب میں فصاحت کا دور تھا
یہ بھی تھی وجہ ان کے اک اوجِ مقام کی
نازِ سخن میں سب کو سمجھتے حقیر تھے
پختہ زباں وہاں جو تھی سادہ عوام کی

0
5
سجی ہوئی ہیں یوں محفلیں تو مگر وہ رنگِ طرب کہاں ہے
رہی نہ دنیا بھی اب وہ دنیا زمین وہ ہے نہ آسماں ہے
بہت ہیں یوں تو حسین چہرے نظر میں لیکن نظر دھواں ہے
بس اک خلا سا ہے چاروں جانب نہ چاند تارے نہ کہکشاں ہے
کہوں تو کس سے میں رازِ ہستی قدم قدم پر کہ چیستاں ہے
خود اپنے قالب میں جان اپنی کبھی خفی ہے کبھی عیاں ہے

0
6
بڑی ہے مختصر میری کہانی
کہ میرے دل پہ حاکم تھی کوئی رانی
جوانی کا الگ سا روگ تھی وہ
کہ سترہ سالہ کچی عمر کی پکی محبت کا
کوئی گہرا کوئی تکلیف دہ سا زخم تھی وہ
گئی یوں چھوڑ کر اک دن کہ اب تو

13
ہے آج گلستان میں عنوانِ سخن پھول
ہر پھول فدا جس پہ وہ ہے جانِ چمن پھول
قدرت نے بنایا ہے جسے رشکِ عدن پھول
سر تا بقدم ہے تنِ سلطانِ زمن پھول
لب پھول دہن پھول ذقن پھول بدن پھول
ہو عرصہِ محشر میں تری دید سے تن پھول

7
کر رَہے ہیں گَھر کو رَوشَن بیچ کر گَھر کے چَراغ
جی رَہے ہیں بے سَہارے سَب سَہارے بیچ کر
اِن گَدھوں کو اور تو کُچھ کام آتا ہی نَہِیں
کر رَہے ہیں یِہ تَرَقّی اَب اِدارے بیچ کر
(مرزا رضی اُلرّحمان)

0
2
پی آئی اے کی نِجکاری!!!
——
تا کہ کُچھ بھی سَمجھ نَہ آ پائے
چھانٹ ہی اِس طرح سے چھانٹی ہے
تُم پَہ لاکھوں کروڑوں لَعْنَت ہو
تُم نے بیچی نَہِیں ہے بانٹی ہے

0
3
وہ جب بھی میری محبت سےناشناس بنا
تو ایک زخم نیا دل کے آس پاس بنا
اسی کے دم سے تو قائم ہے یہ ہنر مندی
بیاض درد کی جو عشق ہے اساس بنا

0
11
آیا جو ہاتھ داماں آقا کریم کا
مومن پہ یہ کرم ہے ربِ رحیم کا
جس سے عنایتیں ہیں اکنافِ دہر تک
مہماں بنا وہ داتا عرشِ عظیم کا
منظر جہان کے سب اُن کے لئے سجھے
یہ فیصلہ ہے آخر عقلِ سلیم کا

1
15
میرا بھی گھر کہیں پہ ہے، بے گھر نہیں ہوں میں
ٹھوکر نہ مار، راہ کا کنکر نہیں ہوں میں
ہوتا ہے ٹوٹ جانے کا احساس مجھ کو بھی
سینے میں دل مرے بھی ہے، پتھر نہیں ہوں میں
آ میرے پاس بیٹھ جا، مجھ سے نہ خوف کھا
مانا کہ تند خو ہوں، ستمگر نہیں ہوں میں

12
قریہ بہ قریہ گُھومتا رہا میں
اپنی ہی ہستی ڈھونڈتا رہا میں
شب پھر خیالِ یار میں اے ساقی
بارش میں بے خود جُھومتا رہا میں

0
4
یادوں سے آج ساون آنکھوں میں آ رہا ہے
شاید مدینے مجھ کو دلبر بلا رہا ہے
جو یادِ جاناں آئی الطافِ دلربا ہیں
دیگر یہ رنگ دل سے مولا مٹا رہا ہے
تاباں لگے یہ سینہ کونین ہے فروزاں
سامانِ ضوفشانی بطحا دلا رہا ہے

1
7
مدینہ نبی کا ہے دل میں جو آیا
درخشاں ہے سینہ جہاں جگمگایا
درودِ نبی کے جھڑیں پھول منہ سے
نبی کا یہ رتبہ خدا نے بنایا
عقیدت سے دیوانے محفل میں آئیں
قصیدہ نبی جب کسی نے سنایا

0
3
غمزدہ غمزدہ میری عمرِ رواں
شش جہت ہیں سنیں میری آہ و فغاں
درد چہرے پہ، تر آنکھ، دل غمزدہ
پابز نجیر ہوں جسم ہے ناتواں
سر زنش یوں کہ جیون بناغم کدہ
اور میسر رہے نا سمجھ ہم عناں

0
6
سنتے سناتے غیر کی بابت چلے گئے
لو قصّہ خوانِ بارِ رفاقت چلے گئے
​جاں بھی گئی کہ بچ گئی کرتے ملال کیا
صد شکر جانِ وجہِ ملامت چلے گئے
​اتنے الم خوشی سے رہے تاکتے کہ ہم
ملنے غموں کو وقتِ مسرت چلے گئے

0
60
کامسیٹس یُونیورسٹی اِسلام آباد میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا ”تاریخی سواگَت“!!!
——
جہاں عِزَّت خاک میں مِلنی ہو وہاں مُنہ اُٹھا کے جانا کیا
یُوں مُنہ اُٹھا کے جاؤ گے تو پِھر تو اَیسے ہی ہو گا
اِک بار رِوایَت پَڑ جائے تو پِھر وہ چَلتی رَہتی ہے
جو اَب کی بار ہُوا ہے نا اَب ہَر جا وَیسے ہی ہو گا

0
4
اب کوئی مشورہ کام نہیں آئے گا
مجھے زندگی بھر آرام نہیں آئے گا
میں نے کی ہے محبت تجھ سے خودکُشی کی
تیرےسر کوئی الزام نہیں آئے گا
میرا پیغام آتا ہے تو جلا دیتے ہو
چلو اب کبھی کوئی پیام نہیں آئے گا

0
3
معزز صارفین،یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 

395
5700
السلام علیکم ، اللہ کرے سب بخیر و عافیت ہوں۔سورۃ الفاتحہ کا منظوم ترجمہ مطلوب ہے۔

0
3
57