معزز صارفین،

یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 



379
5323
کتنا ہے شجرۂ نسب اعلی حسین کا
بابا علی ہے اور نبی نانا حسین کا
اللہ اللہ معجزہ کیسا حسین کا
قرآن نیزے پر بھی سنانا حسین کا
اعلائے حق و دینِ نبی کے لیے ہی تھا
میدانِ کربلا بھی سجانا ـــــــحسین کا

0
11
عثمان پر جو لعنتی تہمت لگائے گا
کون اس کو پھر عذابِ خدا سے بچائے گا
شیطان کا ہے چیلا جو قیدی ہے نفس کا
وہ مستحق ہے نار کا دوزخ میں جائے گا
کر کے دراز ان پہ زباں اپنی لعنتی
محشر میں منہ نبی کو توُ کیسے دکھائے گا

0
6
یہودی کی خصلت میں ہے دھوکے بازی
خدا سے بھی کرتا ہے یہ عہد شکنی
کئی بار بخشا ہے اللہ نے اس کو
مگر پھر یہ کرتا ہے وعدہ خلافی
بہت سے نبیؑ آئے پیغام لے کر
صحیفوں میں ملتی ہے اس کی گواہی

0
11
مصرعہ طرح:
رسولوں کا وظیفہ ہے ثنا آلِ پیمبرؐ کی
مجھے کچھ فکرِ جنت ہے، نہ مجھ کو فکر کوثر کی
غـــلامِ مرتـضیٰؑ کــو ہو بھلا کــیا فـــکر مہـشـر کی
علیؑ کو دیکھ کر دشمن کے پیروں سے زمیں سرکی
لڑائی کوئی ہو اسـلام کـــی حیدرؑ نے ہی ســـر کـــی

0
7
نغماتِ دلبری ہیں جو لب پہ آ رہے ہیں
الطافِ مصطفیٰ سے خوشیاں منا رہے ہیں
محبوبِ رب حبیبی جو حسنِ دو جہاں ہیں
اُن کے قدم خلق کو گوناں سجا رہے ہیں
مجلس میں انبیا کی دولہا نبی ہیں میرے
میثاق کی ہے محفل سرکار آ رہے ہیں

0
4
ہے ابھی سے تمنا نئے رخموں کی
زخم پچھلی محبت کے بھرنے تو دے
کھلنے ہیں کیسے کیسے چمن میں گلاب
ہجر کا پہلا موسم گزرنے تو دے

0
5
فکر فردہ کی جہاں بات نہیں ہوتی ہے
ایسی محفل میں مری ذات نہیں ہوتی ہے
رات کے بعد فقط دن ہی طلوع ہونا ہے
رات کے بعد کبھی رات نہیں ہوتی ہے
بات ہوتی ہے مگر جب سے رہائش بدلی
جان جاناں سے ملاقات نہیں ہوتی ہے

0
7
دوئی تے غیر دا مُڈھ نہ بَنّو
جد وی مَنّو ہک نوں مَنّو
شک وسواس دا منکا بَھنّو
جس نوں مَنّو پورا مَنّو

15
تیرے لطف و عطا ہیں عوامی شہا
ہیں بنے دیکھے اس سے گدا بادشاہ
تو ہے گلشن میں زینت اے حسنِ جہاں
سیدا سرورا مصطفیٰ دلربا
ہے اماں خلقِ حق کو تجھی سے ملی
میرے آقا نبی اے شہے دو سریٰ

7
آقاﷺ کی یاد آئے تو اکبؑر کو دیکھنا
ہم شکلِ مصطفیٰﷺ ہے یہ موذن حسینؑ کا
میاؔں حمزہ

1
129
تیری گلی کی خاک سے نسبت قبول ہے
تجھ سے ملی محبت و نفرت قبول ہے
کب عاشقوں پہ تھا اثرِ طعنۂ جہاں
روزِ ازل سے ان کو مذمت قبول ہے
پل پل جلا رہی ہے جو خونِ جگر مرا
اس نارِ عشق کی مجھے حدّت قبول ہے

0
12
دل میں جو بس گیا ہے وہ بندہ عجیب ہے
کتنا ہی دور کیوں نہ ہو میرے قریب ہے
حسرت ہے دل میں ملنے کی عرصہ دراز سے
امّیدِ وصل ہے مجھے باقی نصیب ہے
میاؔں حمزہ

0
7
کچھ لوگ ہیں جو مجھ کو ہرانے پہ تلے ہیں
منزل سے میری مجھ کو ہٹانے پہ تلے ہیں
ہر موڑ پہ دیوار بھی کھینچی ہوئی ان کی
ہر گام پہ مشکل وہ بڑھانے پہ تلے ہیں
خدشہ ہے انہیں لوگ کہیں جاگ نہ جائیں
وہ تب ہی صدا میری دبانے پہ تلے ہیں

0
5
کب ہوا یوں صنم بھی بھول گئے
گو کہ ہم سارے غم بھی بھول گئے
اس تواتر سے دکھ ملے ہیں کہ ہم
سب گُزشتہ ستم بھی بھول گئے
وقت نے ایسے رنگ بدلا ہے
چاہتوں کا بھرم بھی بھول گئے

0
5
اشک آنکھوں میں رہے بن کے کمائی اپنی
کوئی اجرت کسی محنت کی نہ پائی اپنی
جس نے الزام رکھا ہم پہ مکر جانے کا
پیش کرنی ہی نہیں اس کو صفائی اپنی
غم غلط کرنے کا کیا ہم نے لیا ہے ٹھیکہ
جس کو دیکھو وہی دیتا ہے دہائی اپنی

0
5
میں دن بہت ہنسی خوشی گزارتا ہوں کیونکہ میں جانتا ہوں مجھ پہ رات قیامت ہوگی۔ اور اس قیامت کے حساب کتاب سے پہلے میں ہر روز ایک زندگی جیتا ہوں جس کا اختتام میرے سونے پر ہوتا ہے۔ اور ہر صبح مجھے ایک اور نئی زندگی جینے کا احساس دلاتی ہے۔ میرا اپنا ہی لکھا ہوا ایک شعر ہے کہ قیامت کٹ گئی ہےاذیت کٹ رہی ہے۔ 

0
13
ہیرا کباڑ کی دکان میں بکے تو قیمت کوڑی لگتی ہے۔ طالبِ دعا

0
12