معزز صارفین،

یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 



329
4325
دُکھ میں سب کا ساتھ نبھائیں
ایف جی آر ایف کا ہاتھ بٹائیں
رب کی اُن پر خاص عطائیں
دولت اس میں جو بھی لُٹائیں

0
2
گھر میں کیا ٹھہرے کہ دل کی دولتیں بھی وار دیں
ہم نے دنیا کی طلب میں وحشتیں بھی وار دیں
وار دی ہر سانس ہم نے سکھ کی سانسوں کے لیے
اک ٹھکانے کے جنوں میں ہجرتیں بھی وار دیں
تم محبت کا کیے جاؤ گے ماتم کب تلک
ہم نے تو راہِ وفا میں نفرتیں بھی وار دیں

0
6
خود کو بھلا کے رکھ دیا خود کو جلا کے رکھ دیا
ہم نے ادا تری پہ تو خود کو مٹا کے رکھ دیا
تیرے بغیر یہ بھی تو لگتا نہیں ہے کام کا
دل کو تو ہم نے اب کہیں دور اٹھا کے رکھ دیا
میرا بھی عکس آئینہ دے نہ سکے ہے اب مجھے
تیری محبتوں نے تو کیا ہی بنا کے رکھ دیا

1
13
یہاں سب کو سبھی سے مسئلہ ہے
یہی سب سے بھیانک مسئلہ ہے
کسے اپنا کہیں کس کو پرایا
تعلق میں عجب اک مرحلہ ہے
محبت میں ہوس کی بو نہ آئے
اے دل داروں تمہیں یہ مشورہ ہے

1
25
آرزو مہربان ہے کس کی؟
مری غزلوں میں جان ہے کس کی؟
تم نے دیکھا اسے تو سوچا بھی؟
جان ہے اور جان ہے کس کی؟
ہائے کس درجہ خوبصورت ہے
زندگی داستان ہے کس کی؟

1
12
میں کوئی شاعر نہیں کہ غزل بنا پاؤں
کوئی عالم نہیں کہ صفت بیاں کر پاؤں
حسن میں در حسین علیہ السّلام کا غلام
کربلا کو یاد کر کہ ہی گریہ کر پاؤں
سر سجدے میں گیا کاٹا گیا جھکا نہیں
میں شاہ حسین کا قصیدہ کیوں نہ گاؤں

3
ادھر قیامت کہ جل رہا دل
ادھر ہے جشنِ بہارِ محفل
ہر ایک لمحہ ہو بے قراری
یہی ہے عمرِ رواں کا حاصل
دل و نظر سے اتار تو دیں
مگر بھلانا بہت ہے مشکل

6
اک دوست (سر کفایت اللہ) کے نام
آزاد نظم
" میرے اشعار"
کل اک دوست یہ کہنے لگے
بن محبوب کے بیت ترے
ہیں قرطاس پہ گیت ترے

0
6
کچھ مہینوں میں سب خمار گیا
دین سے ہی، وہ دین دار گیا
دل تو اپنی گلی میں ہی رہیو
وہ بھروسہ وہ اعتبار گیا
دی زمانے کو تنہا میں نے شکست
ہے عجب خود سے ہی میں ہار گیا

17
محبت رہے گی رہے گی ہمیشہ
مری آنکھ سے یہ بہے گی ہمیشہ
یہ ہے میرا وعدہ تو خود سے اے جاناں
یہ جاں ظلم تیرا سہے گی ہمیشہ
وفاؤں پہ تیری اٹھیں گی جو باتیں
تُو دنیا سے پھر کیا کہے گی ہمیشہ

2
ستمگروں کی بستی میں،
ہر درخت پر ایک کہانی لکھی ہوئی ہے،
ہر گھر کی دیوار پر،
دیکھے گئے دکھوں کے نشان ہیں۔
یہ بستی...
جہاں امیدوں کے رنگ مدھم پڑ چکے ہیں،

6
یادیں...
کانٹے ہیں،
جو وقت کی گزرگاہوں میں بکھر جاتے ہیں۔
قدم اُٹھائیں تو چبھتے ہیں،
رُک جائیں تو رستے ہیں۔
یہ خوشبو ہیں،

4
خاموشی...
جیسے رات کی تاریکی میں چھپے ستارے،
جیسے چاندنی میں لپٹا ہوا کوئی درخت،
جیسے ہوا کے جھونکے میں سرگوشی کرتی خام دعائیں۔
خاموشی...
شاید کوئی چیخ ہے،

4
روز سوچتا ہوں حالات بدل جائینگے
روز سوچتا ہوں آج یہ کل سنور جائینگے
ہر روز خد سے جنگ ہے اس بات پر
کہ ضمیر کے قیدے ہیں کدہر جائینگے
میرے نزدیک میری خاموشی اور غم
یہ صدمہ دل ہے، کیا زندہ رہ پائیں گے

4
کبھی راس مجھ کو یہ آئے محبت
کبھی پھر مجھے یہ جلائے محبت
سکوں بھی ملے اور بے چینیاں بھی
شب و روز مجھ کو ستائے محبت
کبھی جاگتے میں سلائے مجھے یہ
کبھی سوتے سے یہ اٹھائے محبت

5
الف لام میم، راز کا پہرہ ہے
حقیقت کے لبوں پہ صبر کا گہرا ہے
یہ حرفِ مقدس، یہ نور کا منظر
جہاں علمِ خدا کا دریا ٹھہرا ہے
کاف ، ہا ،یا،عین ،صاد کلام عشق
دلوں پر یے حرف محبت کا اترا ہے

3
29
کہ میرے بعد تجھے چاہتوں کی پیاس ملے
تو دیکھتی رہے کوئی نہ تجھ کو پاس ملے
کمال ہو کہ تو لوٹے مجھے تلاش کرے
نگر نگر تو پھرے اور تجھے بھی یاس ملے
تو بھی بتا نہ سکے زخمِ دل کسی کو کبھی
کہ میرے بعد تجھے زخم ایسا خاص ملے

3
دور رہ کر جو تُو نے دئے مجھ کو غم
ہم نے دیکھا کہاں تھا یہ طرزِ ستم
ہر نیا زخم تو نے لگایا ہمیں
ہر نئے سوز سے آشنا اب ہیں ہم
ہے فقط تیری چاہت کے ہی یہ سبب
غم خوشی کی جو تفریق ہے اب ختم

4
وہ جوانی جو پاک ہوتی ہے
کس قدر تاب ناک ہوتی ہے
تم مری زندگی نہیں بننا
زندگی کرب ناک ہوتی ہے
آپ کی شخصیت عجب ٹھہری
خاک ساری میں خاک ہوتی ہے

4
معزز صارفین،یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 

329
4325
من پسندی من پسندی ایک ایسا پنجرہ ہے جو کہ ہماری ذات میں فطرتاََ موجود ہے۔  ہم سب اپنی ذات میںمن پسندی کے رُجحان کو بڑی احتیاط و تمنّا کے ساتھ سینت سینت کررکھتے ہیں۔  اور اس پنجرے اپنے من پسندوں اپنے من چاہوں کو پرندوں کی طرح قید کرتے ہیں۔ اور اُن سے ہمہ وقت سے یہ توقع کرتے ہیں کہ وہ ہماری من پسند بولیاں سیکھیں اور اُن کو اپنی توتلی محبت بھری زبان میں دُھرا کر، ہماری خُوبیوں کے گیت گا گا کر ہمارا دل خُوش کرتے رہیں۔ہمارے من پسند اطوار اپنائیں، جیسا ہم چاہیں ویسا پہنیں ، جو ہم چاہیں کریں،  الغرض جیسے ہمیں پسند ہو بالکل ویسے ہی بنے رہیں۔ لیکن کبھی کبھار ایسا بھی ہو جاتا کہ ہماراپگلا من کسی ایسے پرندے پر آجاتا ہے جو یہ سب کرنے سے انکار کر دیتا ہے۔ جو ہماری’ حسیں توقعات‘ کو چکنا چُور کر دیتا ہے۔ جو ہمیں اپنی سی سُنانا چاہتا ہے، اور اپنی سی کرنا چاہتا ہے۔اُس وقت ہمارے من پسندی کے پنجرے کا انجر پنجر سب خطرے میں پڑ جاتا ہے۔تب ہمارا من پسندی کا پنجرہ زندانِ نفرت میں تبدیل ہو جاتا ہے۔یاپھر ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ جس پرندے کو ہم نے اپنے پنجرے کی زینت بنانا چاہا اُس کے بال و پر ہماری توقع سےکہیں بڑھ کر

1
121
 عروض ویب سائٹ لنکس:سائٹ پر کلام کے بحور کی فہرستدیوانِ غالبآسان عروض اور شاعری کی بنیادی باتیں (بیس اسباق)سائٹ اور شاعری پر مضامینالف کا ایصال - میر تقی میر کی مثاللغت میں غلط الفاظ کی نشاندہی یا نئے الفاظ کو شامل کریںلغات/فرہنگ:لغت کبیراملا نامہ فرہنگ آصفیہ مکمل (پی ڈی ایف 84 میگابائٹ)فیروز اللغات (پی ڈی ایف 53 میگابائٹ)بیرونی لنکس:فرہنگ قافیہA Desertful of Roses- Urdu Ghazals of Mirza Ghalibعلم عروض وڈیو اسباق - بھٹنا گر شادابؔ

44
3795