معزز صارفین،

یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 



395
5700
یہاں پر تبصرے میں آپ ایسے الفاظ کی نشاندہی کر سکتے ہیں جن کی تقطیع آپ کے خیال میں سسٹم غلط دکھاتا ہے۔ نیز ایسے الفاظ بھی آپ یہاں پر لکھ سکتے ہیں جو کہ سسٹم  میں سرے سے موجود ہی نہیں ہیں۔ اس طرح الفاظ کو رپورٹ کرنے سے ہم ان کو سسٹم میں داخل کر سکیں گے اور تقطیع کا نظام باقی صارفین کے لئے بھی بہتر سے بہتر ہوتا جائے گا۔ بہت شکریہ :)

186
7543
یادوں سے آج ساون آنکھوں میں آ رہا ہے
شاید مدینے مجھ کو دلبر بلا رہا ہے
جو یادِ جاناں آئی الطافِ دلربا ہیں
دیگر یہ رنگ دل سے مولا مٹا رہا ہے
تاباں لگے یہ سینہ کونین ہے فروزاں
سامانِ ضوفشانی بطحا دلا رہا ہے

1
4
مدینہ نبی کا ہے دل میں جو آیا
درخشاں ہے سینہ جہاں جگمگایا
درودِ نبی کے جھڑیں پھول منہ سے
نبی کا یہ رتبہ خدا نے بنایا
عقیدت سے دیوانے محفل میں آئیں
قصیدہ نبی جب کسی نے سنایا

0
غمزدہ غمزدہ میری عمرِ رواں
شش جہت ہیں سنیں میری آہ و فغاں
درد چہرے پہ، تر آنکھ، دل غمزدہ
پابز نجیر ہوں جسم ہے ناتواں
سر زنش یوں کہ جیون بناغم کدہ
اور میسر رہے نا سمجھ ہم عناں

0
4
کہتے کہاتے غیر کی بابت چلے گئے
یوں قصہ خوانِ بارِ رفاقت چلے گئے
جاں بھی گئی کہ بچ گئی اس کا ملال کیا
صد شکر جانِ وجہِ ملامت چلے گئے
اتنے الم خوشی سے رہے تاکتے کہ ہم
ملنے غموں کو وقتِ مسرت چلے گئے

0
7
کامسیٹس یُونیورسٹی اِسلام آباد میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا ”تاریخی سواگَت“!!!
——
جہاں عِزَّت خاک میں مِلنی ہو وہاں مُنہ اُٹھا کے جانا کیا
یُوں مُنہ اُٹھا کے جاؤ گے تو پِھر تو اَیسے ہی ہو گا
اِک بار رِوایَت پَڑ جائے تو پِھر وہ چَلتی رَہتی ہے
جو اَب کی بار ہُوا ہے نا اَب ہَر جا وَیسے ہی ہو گا

0
2
اب کوئی مشورہ کام نہیں آئے گا
مجھے زندگی بھر آرام نہیں آئے گا
میں نے کی ہے محبت تجھ سے خودکُشی کی
تیرےسر کوئی الزام نہیں آئے گا
میرا پیغام آتا ہے تو جلا دیتے ہو
چلو اب کبھی کوئی پیام نہیں آئے گا

0
2
میں ہوں آپ ہی میں کہیں تو گم میں تو آپ ہی میں سرابہوں
جو نہ تم سے کُھل سکا ہے کبھی ، ہاں وہی میں عشق کا باب ہوں
میں سمجھ میں ہی نہیں آسکوں کیا میں کوئی ایسا سوال ہوں
تو الٹ کے دیکھ ورق ورق میں تو حسرتوں کی کتاب ہوں
جو سوال ہیں سبھی پوچھۓ مجھے بے رخی سے نہ دیکھۓ
جو نہ ہو سکے کبھی مجھ سے حل میں وہ ایک ایسا جواب ہوں

0
3
کچھ تو میری حسرتوں کا بھی کبھی انجام ہوگا
نا ملے در یار کا اس کی گلی میں نام ہوگا
آج پھر آۓ نہیں وعدہ خلافی کر گۓ پھر
دل یہ کہتا ہے ابھی مصروف ہونگے کام ہوگا
ان کو فرصت ہے کہاں فریاد وہ میری سنیں کیوں
غیر کی باہوں میں سمٹے ہیں انہیں آرام ہوگا

0
2
ہر فرد خدا دشمن ہر چند سیاست ہے
یہ کیسی پرستش ہے یہ کیسی عبادت ہے
جو گھر تھا خدا کا وہ جاگیر ہے اوروں کی
فرقوں کی حکومت میں ہر جا یہ عبارت ہے
تعبیر کرے کوئی اقبال کے خوابوں کی
بے شک وہ صداقت ہے بے شک وہ حقیقت ہے

0
1
جانے کیا میری محبت بھی صلہ دیگی
جان لیگی میری یا اس سے ملا دیگی
سوچ کے ساغر سے میں نے کچھ چرایا ہے
سوچ ایسی جو تیری دنیا ہلا دیگی
تو نے آنگن میں بہاریں تو سجائ ہیں
یہ بھی ممکن ہے خزاں سب کچھ مٹا دیگی

0
3
داغِ دل میں نے چھپاۓ رکھے
گل ہی ہونٹوں پہ سجاۓ رکھے
دل ہے میرا زخم زخم لیکن
میں نے رشتے سب نبھاۓ رکھے
مجھ سے کوئ جب نہیں تعلق
کیوں کوئی مجھ کو ستاۓ رکھے

0
7
غم سے چہرہ مرا عاری نکلا
چیرا دل تو یہ فگاری نکلا
جس کو سمجھا تھا محرم دل کا
دشمنوں کا وہ حواری نکلا
بازیٔ عشق لگا دی پھر سے
دل مرا ایک جواری نکلا

0
2
قلم پر جمود طاری ہے،
جیسے لفظوں نے سانس روک لی ہو
معنیٰ کے افق پر دھند چھائی ہے،
خیال دروازے تک آ کر
خاموشی سے پلٹ جاتے ہیں
جذبات قطار میں کھڑے ہیں،

0
5
لگا رکھا تھا جوئے میں ہمارے شاہزادوں نے
نکالا پھر ہمیں افتاد سے پختہ ارادوں نے
نہیں آباد ہو پائے ابھی تک ہم برابر سے
ہمیں پھر کھینچ لایا اس طرف کو جھوٹے وعدوں نے
سکوں دل کا گھڑی بھر کو میسر ہو نہیں پایا
کہیں کا بھی نہیں رہنے دیا اب تو عنادوں نے

0
2
تمام خوابوں کی تعبیر میرے ہاتھ پہ رکھ
ہٹا دے تیرگی تنویر میرے ہاتھ پہ رکھ
میں تھوڑی دیر میں اک جرم کرنے والا ہوں
تو ایسا کر مری تعزیر میرے ہاتھ پہ رکھ
میں کتنے روز سے خط کی مہک کو ڈھونڈتا ہوں
سو جھوٹ موٹ کی تحریر میرے ہاتھ پہ رکھ

0
2
خدا کا شکر کہ وہ مجھ کو دستیاب نہیں
اترتا گھر میں مرے ورنہ آفتاب نہیں
میں جس کے ساتھ کی سولی پہ جھولتا ہی رہا
وہ ماں کا حکم سہی، میرا انتخاب نہیں
چُنے ہیں پھول، خزاؤں کی زرد رت میں بھی
وفائیں اور جتانے کی ہم میں تاب نہیں

0
2
ذرا بھی دیتا نہیں ہے جو انبساط مجھے
وہ خود کو شاخ سمجھتا ہے اور پات مجھے
مرے سوا جو کسی کو پتہ نہ دیتا تھا
بتاتا اب وہ نہیں اپنی کوئی بات مجھے
گزرنا پڑ ہی گیا تلخ تجربوں سے بھی
سکھا گئے ہیں بہت کچھ یہ واقعات مجھے

0
1
ہے روح زخمی مگر ارتعاش باہر سے
مجھے جواز کی لیکن تلاش باہر سے
اگرچہ اس نے بناوٹ کی اوڑھنی اوڑھی
مگر وہ لگتا تھا اک زندہ لاش باہر سے
وہ ٹوٹ پھوٹ کا اندر سے ہی شکار نہ تھا
دکھائی دیتا ہمیشہ نراش باہر سے

0
2
حال کیا میرا مرے دل کے مکینوں نے کیا
پالتے ہیں ناگ یہ کیا آستینوں نے کیا
ہم سے کچھ بھی ہو نہیں پایا وفا کی راہ میں
کر دیا مجروح کچھ تو مہ جبینوں نے کیا
آ گیا اپنا سفینہ وقت کے گرداب میں
سال نے لوٹا ہمیں بے بس مہینوں نے کیا

0
1
معزز صارفین،یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 

395
5700
السلام علیکم ، اللہ کرے سب بخیر و عافیت ہوں۔سورۃ الفاتحہ کا منظوم ترجمہ مطلوب ہے۔

0
3
53