معزز صارفین،

یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 



319
4176
یادِ ماضی یارِ ماضی سب کے سب ماضی بنے
ماضی بھی ماضی رہے اور حال بھی ماضی بنے
جو تھا گزرا جو ہے گزرے جو گزر جائے گے سب
آنے والے سارے دن جاتے ہوئے ماضی بنے
یہ جہاں ماضی میں ہے اور ہم بھی ہے ماضی میں بن
رب نے جب کُن کہہ دیا ہم قیدیِ ماضی بنے

0
105
تمہاری دید کی آخر لکھیں گے داستاں کب تک
رہیں گے منتظر یوں ہی بھلا دونوں جہاں کب تک
مرے دشتِ تمنا میں گلِ اُمِّید کھل اٹھیں
خبر مل جائے تھوڑی سی کہ پہنچوگے یہاں کب تک
تقاضائے محبت ہے کہ اب تو رو برو ہو جا
رکھوں اس عشق میں مولاؑ عریضہ درمیاں کب تک

0
1
ہمیں کبھی بھی جو ویزہ ملا کراچی سے
تو ساتھ لائیں گے کچھ تو نیا کراچی سے
کہیں پہ جون کی یادوں کی محملیں ہوں گی
ملے گا ولولہ بھی جوش کا کراچی سے
عجیب بات مخالف بھی تیری بستی کے
منگا رہے ہیں مسلسل دوا کراچی سے

0
1
قلب مجروح سر دست سجائے ہوئے ہم
بزم میں آئے ہیں سر اپنا اٹھائے ہوئے ہم
آج چہرے کی خوشی دیکھ کے خوش ہیں سارے
کون کہتا ہے کہ ہیں غم کے ستائے ہوئے ہم
رونقیں اس کو لگیں اور کہیں کی اچھی
منتظر بیٹھے تھے اس دل کو جلائے ہوئے ہم

0
1
خود کو عرفان میں ڈھالوں تو کہیں نعت کہوں
چادرِ حمد اُڑھا لوں تو کہیں نعت کہوں
بارشِ لطف و عنایات کا موسم ہے یہاں
معتبر لفظ اٹھا لوں تو کہیں نعت کہوں
تیرے محبوب کی مدحت میں بدن لرزاں ہے
اے خدا خود کو سنبھالوں تو کہیں نعت کہوں

0
ایک حسرتِ لا حاصل ہی وہ سہی لیکن
اب بھی میرے دل کی گہرائیوں میں رہتا ہے
(زبیرعلی)

0
1
ایک حسرتِ لا حاصل ہی وہ سہی لیکن
اب بھی میرے دل کی گہرائیوں میں رہتا ہے
(زبیرعلی)

1
گو غم آنسوؤں سے اُن کے یوں ہی آشکار تھے
پر اہلِ چمن گواہ کے بِن بے قرار تھے
جو آج اوڑھ کر رِدائیں یہ مائیں تھیں رو رہیں
وہ آنچل تھے بیٹیوں کے مگر تار تار تھے
وہ جن کے کہ داخلوں پہ بٹی تھیں مٹھائیاں
رے گھر والے ان کے سارے ہی اب سوگوار تھے

0
5
قربتِ یار کھل رہی ہوگی
یا ارادہ بدل رہی ہوگی
ایسے خوش فہمیوں کے جنگل میں
اک غلط فہمی پل رہی ہوگی
خود سے ملنے کی آرزو میں وہ
خود سے باہر نکل رہی ہوگی

12
تمہیں خبر ہے گنوایا کہاں گہر دل کا
 سراغ ڈھونڈتے پھرتے ہو دربدر دل کا
نہ اس کی بات سنی اور نہ معذرت چاہی
یہ قرض ہم پہ رہا یونہی عمر بھر دل کا
مری سرشت کی مٹی میں کچھ فساد رہا
بنا سکا نہ جسے کچھ بھی کوزہ گر دل کا

7
ہم ان کے غلاموں میں دیوانے ہیں دلبر کے
دیتے ہیں جو جاں ان پر مستانے پیمبر کے
رب ان سے رضا پوچھے جب عرض کریں آقا
درجے ہیں عُلی کتنے اس ساقیِ کوثر کے
اُس دل سے ہوس جائے دیں دان جسے داتا
انعامِ فضیلت ہیں جو ٹکڑے ہیں اس در کے

2
14
معزز صارفین،یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 

319
4176
غزل
سچ، حقیقت ہے، مشقت نہیں ہوتی ہم سے
کُوۓ جاناں کی بھی زحمت نہیں ہوتی ہم سے
کام از خود کوئی پھرتی سے ہمارے کر دے
صبر کے ساتھ ریاضت نہیں ہوتی ہم سے
آپ بولے کہ، کہو، ہم نے شکایت کر دی

0
4
65
دوام دکھ ہے تمام دکھ ہے
یہ لُولا لنگڑا نظام دکھ ہے
سجودِ ناحق ہیں عام، دکھ ہے
خودی بھی اب تک ہے خام، دکھ ہے
تُو کھا رہا ہے حرام، دکھ ہے
ڈلی نہ تجھ کو لگام، دکھ ہے

0
5
دردِ محبت عاشق اکثر ہنستے ہنستے سہتا ہے
باہر سے ثابت رہتا ہے اندر اندر ڈھہتا ہے
ہر پل اک آہٹ ہوتی ہے ، ہر لمحہ بیتابی ہے
ویرانی دل کی بستی میں کون ستمگر رہتا ہے؟
ناقدری کی اس دنیا میں چاہت کی پہچان کہاں
ورنہ اپنے دل میں یارو پریم کا امرت بہتا ہے

23
سوچنے لگتا ہوں گر آپ کے بارے کبھی
دفعتاً آپ کی جانب ہی لپک پڑتا ہوں
کتنے خورشید پہ ہے صبحِ مقدر کا گماں
کتنے بے نور ستاروں سے چمک پڑتا ہوں
کتنی خاموشیاں خاموش کیے دیتی ہیں
کتنی آوازوں کو سنتے ہی ٹھٹک پڑتا ہوں

0
3
ارضِ فلسطین ۔ فریاد
سن مرے کاتبِ تقدیر، ذرا یہ تو بتا؟
کیوں مری ارض پہ یوں آگ برستی لکھ دی؟
ریت قدموں تلے کیوں میرے سرکتی لکھ دی؟
روح تسکین کی خواہش میں، تڑپتی لکھ دی؟
شدتِ پیاس، مرے لب پہ ترستی لکھ دی؟

13
غزل۔
ہر پَل سُنہرے خواب سجاتا ہے رات بھر
تیرا خیال دل میں سماتا ہے رات بھر
تنہائیوں کے ساز پہ خاموشیوں کا گیت
پُر سوز اِس قدر ہے رلاتا ہے رات بھر
مانا کہ شمع جلتی رہی ہے تمام شب

2
اس نے میرا نام لیا ہے اپنے پیارے نام کے بعد
یعنی کے اب صبح ہوئ ہے صدیوں بھری اک شام کے بعد

0
7
وہ دل میں بس گیا ہے تجھے اس سے پیار ہے
چاہے تُو یہ نہ مانے مگر آشکار ہے
وہ ایک شخص جس کی طلب ہی نہیں تھا تُو
بتلاؤ کیوں اسی کا تجھے انتظار ہے
وہ اِک نگاہ جو کہ تھی گھائل ہی کر گئی
اے دل تجھے ابھی بھی اسی کا خمار ہے

0
3
بعض اوقات شاعر الف کا ایصال پچھلے لفظ کیساتھ ایسے کرتے ہیں کہ   پچھلے لفظ کے آخری حرف کی آواز الف میں ضم ہو جاتی ہے۔

24
4156