| شجر سے آج جو پتا جھڑا ہے |
| ہمہ تن آندھیوں سے وہ لڑا ہے |
| تجھے تنہائیاں ڈسنے لگی ہیں |
| یا اپنی قبر میں تو آ پڑا ہے؟ |
| شکستِ فاش الفت میں ہوئی پر |
| شکستہ دل ابھی ضد پر اڑا ہے |
| مجھے بھی تیرنا آتا نہیں اور |
| تمہارے پاس بھی کچا گھڑا ہے |
| پلک پر آپ کی آنسو ہیں جیسے |
| چمکتی آنکھ میں موتی جڑا ہے |
| مرے افلاس پر ہنستا تھا کل تک |
| کڑا دن ناتواں بیں پر پڑا ہے |
| یہی اب سوچتا رہتا ہوں سِدْویؔ |
| محبت بوجھ کندھوں پر بڑا ہے |
معلومات