مکیں دن بھر یہاں پر چیختا ہے
یہ تُو کِس کی لحد میں آ پڑا ہے
تکبر تیرے لفظوں میں بھرا ہے
ترا انداز گو اشراف سا ہے
خدا کے سامنے سرکش ہے کیونکر
بتا انساں تری اوقات کیا ہے
عطائے ربی ساری نعمتیں ہیں
مگر انساں خدا نا آشنا ہے
تجھے دنیا مجھے محشر کی فکریں
ہمارا راستہ بالکل جدا ہے
تجھے زیبا ہے کیا مادہ پرستی؟
اسی نے تو بپا فتنہ کیا ہے
قلم سے کر اسے بیدار سِدْویؔ
اگر سوئی ہوئی خلقِ خدا ہے

0
54