بڈھے پہ جیسے آتی ہیں بیماریاں تمام
یہ عشق گھیر لیتا ہے آزاریاں تمام
ملنے کی اک عدو سے ہیں تیاریاں تری
میں بھی بدل کے دیکھوں وفاداریاں تمام
اک قہقہے کی گونج میں ڈوبے تمام غم
دو پل میں آج خاک ہوئیں زاریاں تمام
جب آستیں سے نکلیں گے گردن دبوچیں گے
اس واسطے تمام کی ہیں یاریاں تمام
پھر سے نصیب لایا ہے ہم کو تری گلی
پھر تیری یاد آئی ہیں مکاریاں تمام
ہم پر حرام ہوتی ہیں نیرنگیاں سبھی
دیکھی ہیں اس کے رخ پہ عزاداریاں تمام
سِدْویؔ کہاں سے لائیں وہ رنگین بچپنا
افلاس نے تو چھین لیں کلکاریاں تمام

0
71