جو ہے منع، کیسے جائز ہے تجھے؟ شریح سمجھا
میں نے سمجھا ہے غلط، تَو تُو مجھے صحیح سمجھا
جو مرا ہے ، وہ خدا تَو رگِ جاں سے بھی قریں ہے
تُو جو رکھتا ہے نہاں مجھ پہ کھلے، صریح سمجھا
جو غلیظ تر ہے، کیا ہے؟ وہ کسی شقی کا دل ہے
جو عظیم تر ہے، کیا ہے؟ مجھے تو فصیح سمجھا
جو ملال کے سمندر میں رہا ہو غرق برسوں
اسے کون غسل دے گا مجھے اے نصیح سمجھا
پسِ مدحتِ سلاطیں جو نہیں طمع تو کیا ہے
پسِ پردہ اور کیا ہے یہ بھی اے مدیح سمجھا

0
54