| کسی سے رقابت نہیں ہے نہ ہو گی |
| یہ مجھ میں بری لت نہیں ہے نہ ہو گی |
| تجھے چاہتوں کا صلہ چاہئے پر |
| محبت تجارت نہیں ہے نہ ہو گی |
| نمک پاشی زخموں پہ کرتا رہا وہ |
| منافق کو الفت نہیں ہے نہ ہو گی |
| ترے بعد الفت کی خواہش نہیں ہے |
| مجھے اب محبت نہیں ہے نہ ہو گی |
| خدا کی عطا پر رہے راضی سِدْویؔ |
| سسکنے کی عادت نہیں ہے نہ ہو گی |
معلومات