کسی سے رقابت نہیں ہے نہ ہو گی
یہ مجھ میں بری لت نہیں ہے نہ ہو گی
تجھے چاہتوں کا صلہ چاہئے پر
محبت تجارت نہیں ہے نہ ہو گی
نمک پاشی زخموں پہ کرتا رہا وہ
منافق کو الفت نہیں ہے نہ ہو گی
ترے بعد الفت کی خواہش نہیں ہے
مجھے اب محبت نہیں ہے نہ ہو گی
خدا کی عطا پر رہے راضی سِدْویؔ
سسکنے کی عادت نہیں ہے نہ ہو گی

0
55