| عیاش حکمراں سے مقصود کچھ نہیں |
| ملت کو اب اُمِیدِ بہبود کچھ نہیں |
| صدمات، تنگ دستی، افراطِ مفلسی |
| شاعر ہوں ایک یعنی موجود کچھ نہیں |
| اندیشہ بے گھری کا ، روٹی نہ دال ہے |
| فاقہ زدوں کے گھر میں افزود کچھ نہیں |
| اے چھوڑ جانے والے گر چاہو لوٹنا |
| رستے کھلے ہوئے ہیں محدود کچھ نہیں |
| مسجودِ ساکنانِ افلاک ہے بشر |
| پھر بھی کہے کہ یومِ موعود کچھ نہیں |
| افلاک و ماہ و انجم بُنتے ہیں کہکشاں |
| ہر شے کی منزلت ہے بے سود کچھ نہیں |
| حق واسطے جو سِدْویؔ قربان جان ہو |
| اس میں فلاح ہو گی نابود کچھ نہیں |
معلومات