تیغِ قلم سے تجھ کو ہرا دوں گا
ظالم ترا میں تخت ہلا دوں گا
مت صبر آزما کہ یہ بہتر ہے
خاموشی ورنہ سنگ نما دوں گا
ایندھن دیے کو دے کے لہو کا میں
اس بڑھتی تیرگی کو مٹا دوں گا
ق
حیران کیوں ہے تجھ کو لگا تھا کیا؟
اس روگ میں ہی عمر بتا دوں گا
اپنی وفا کو روگ نیا دے کر
تیری جفا کی خود کو سزا دوں گا
علم و ہنر کی شمعِ فروزاں سے
سب دشمنوں کو دھول چٹا دوں گا
سِدْویؔ تعلقات بچانے کو
جل میں انا کی راکھ بہا دوں گا

0
72