نزولِ آیتِ تطہیر کو نہیں سمجھے
اگر تفکرِ شبیرٔ کو نہیں سمجھے
دلوں میں جن کے نفاقِ رسول و آل ﷺ رہا
وہ حکمِ ربی کی تفسیر کو نہیں سمجھے
درِ بتولٔ کی تکریم جن سے ہو نہ سکی
عدن کے باغ کی جاگیر کو نہیں سمجھے
خمِ غدیر کے احکام جو نہ سن پائے
علیٔ کے اسم کی تاثیر کو نہیں سمجھے
امامِ عصرٔ کی سن کر ندا نہیں پہنچے
صدائے نعرۂِ تکبیر کو نہیں سمجھے
حدیبیہ کی شرائط پہ وسوسے میں رہے
حسنٔ کی صلح کی تدبیر کو نہیں سمجھے
جو کربلائے معلٰی نہ جان کر آئے
وہ ان کی عظمت و توقیر کو نہیں سمجھے
فرات نہر بھی تشنہ لبوں میں تھی سِدْویؔ
ہم اس کے آب کی تبخیر کو نہیں سمجھے

0
120