وہ جو نفرت کا بیج بوتا ہے
کتنا بد بخت شخص ہوتا ہے
وہ خوشی بانٹتا ہے لوگوں میں
جس کے شعروں پہ میر روتا ہے
اس کو بوجھل کریں نہ خواب ترے
خوف سے رات بھر نہ سوتا ہے
باپ شفقت کا میر ہے شاید
بوجھ سارے غموں کے ڈھوتا ہے
دیکھئے سِدْویؔ کاتبِ تقدیر
اپنی کشتی کہاں ڈبوتا ہے

0
60