| اک دل حزیں چمن میں نگیں بانٹنے لگے |
| ہم پر خوشی تھی تنگ ہَمِیں بانٹنے لگے |
| دوگز زمین زیرِ زمیں دے کے حاکمین |
| جاگیر جگ میں اپنے تئیں بانٹنے لگے |
| اپنے خلاف اٹھتی زباں کاٹنے کے بعد |
| ان تالوؤں میں نغمۂِ چیں بانٹنے لگے |
| باغِ سخن میں تنگ زمیں پر کھلا کے پھول |
| قرطاس اور قلم سے قریں بانٹنے لگے |
| پونجی ہمارے پاس قلم اور دوات تھی |
| فن کے نگینے ہم تو یہیں بانٹنے لگے |
| کوئی قلم اٹھا نہ مقابل کھڑا ہوا |
| غاصب یتیم کی جو زمیں بانٹنے لگے |
| سِدویٓ یقین پر سے یقیں اپنا اٹھ گیا |
| جب بے یقین لوگ یقیں بانٹنے لگے |
معلومات