چند سیال صداؤں نے مرا ساتھ دیا
بے شبہ ماں کی دعاؤں نے مرا ساتھ دیا
بال و پر کاٹے گئی شب نے سحر دم میرے
اس تھکاوٹ میں ہواؤں نے مرا ساتھ دیا
کاوشِ حسنِ عمل جیت میں پیہم تھی مگر
دشمنوں کی بھی خطاؤں نے مرا ساتھ دیا
کل تلک مجھ کو مروت نے جھکا رکھا تھا
آج منہ زور اناؤں نے مرا ساتھ دیا
ان چراغوں کی تو کوشش تھی جلا دیں سِدْویؔ
گھر بچانے میں گھٹاؤں نے مرا ساتھ دیا

0
45