ایک سلطان کی قیصری روٹی
کتنے مفلس نگل چکی روٹی
ہائے جابر کی بےحسی میں ہے
ظلم و جبروت دوسری روٹی
پیٹ بھرنے کا کھیل ہے سارا
فلسفہ سب پڑھا گئی روٹی
تر نوالوں کا حلق عادی تھا
شاہ نے خشک پھینک دی روٹی
یوں نصیحت اثر نہیں کرتی
قبل از پند شیخ جی روٹی
جیسے انساں ہو ایک کٹھ پتلی
یوں نچاتی ہے آدمی روٹی
تم نے ہم سے ذخیرہ اندوزو!
چھین لی ہے رہی سہی روٹی
ماں نے کاغذ پہ ایسے رنگ بھرے
سو گئی بیٹی چومتی روٹی
بھوکے کو جب نہیں ملی سِدْویؔ
نوحہ کرنے لگی بچی روٹی

0
53