| خرد کی چشم سے جو شش جہات دیکھیں گے |
| وہ پل صراط پہ اپنی حیات دیکھیں گے |
| قدم ثبات ہوں جن کے وہ پائیں گے منزل |
| سب اپنے قدموں میں نا ممکنات دیکھیں گے |
| جہانِ حسن ، طلسمِ فرنگ سے نکلو |
| ہمارے ساتھ چلو کائنات دیکھیں گے |
| عجیب دور ہے ، دن رات لوگ لٹتے ہیں |
| خموش بیٹھ کے بس واردات دیکھیں گے |
| رموزِ عشق کے اسباق بے ثبات ہیں پر |
| یہ عشق زاد اسی میں ثبات دیکھیں گے |
| خدا رسول ﷺ سے جو لوگ لو لگاتے ہیں |
| نزع کے بعد وہ کامل نجات دیکھیں گے |
| سپاہ رن میں ہیں رن بولنے لگا سِدْویؔ |
| حریف اپنی ہم اپنی صفات دیکھیں گے |
معلومات