| محبتوں میں ملاوٹیں بے حذر کریں گے |
| عزیز اپنے اِدھر کی باتیں اُدھر کریں گے |
| یہ تیر ترچھی نظر کے اپنی سنبھال لے تو |
| مرے علاوہ ہر ایک دل پر اثر کریں گے |
| پلک پہ اپنی بٹھائیں ان پر حیات واریں |
| مگر بشر ہیں تو یہ ہمیشہ مفر کریں گے |
| اگرچہ اس میں قدم قدم پر رکاوٹیں ہوں |
| ملے گی منزل اگر مسافر سفر کریں گے |
| یہ طے ہے سِدْویؔ حرم میں چھپ کر نہ جیت ہو گی |
| قلم سے ظلمت کے تیغ زیر و زبر کریں گے |
معلومات