چند سکوں پہ جہاں اہلِ قلم بکتے ہیں
ہاتھ کے ہاتھ وہاں ظلم و ستم بکتے ہیں
بندگی ایک دکھاوا ہے صنم خانوں میں
جسم تو جسم یہاں شیخِ حرم بکتے ہیں
پوچھا جب لوگوں سے "کیا بکتے ہیں ایمان یہاں"
یک زباں ہو کے کہا "رب کی قسم بکتے ہیں"
ایک بس تو ہی نہیں بکنے کو بازار آیا
دیکھ مڑ کر کہ ترے نقشِ قدم بکتے ہیں
ہم کسے سِدْویؔ گلستاں کا نگہبان کریں
دام کے دام نگہبانِ ارم بکتے ہیں

0
80