| جانِ ادا صبر آزما تو رہا ہوں |
| بوجھ ترے ہجر کا اٹھا تو رہا ہوں |
| کر نہ یہ زحمت ، قریب وقتِ نزع ہے |
| کیوں تو نکالے مجھے میں جا تو رہا ہوں |
| چھوڑ دے عیش و نشاط تو نے کہا تھا |
| شالِ عزا اوڑھے ، مسکرا تو رہا ہوں |
| گیت خوشی کے سنو فراق کے دن ہیں |
| نغمہ ء امید گنگنا تو رہا ہوں |
| اب تو لٹانے کو اور کچھ بھی نہیں ہے |
| شب کا سکوں عشق میں لٹا تو رہا ہوں |
| تشنہ رہی خواہشِ وصال اگرچہ |
| سِدْویؔ ترا رمز آشنا تو رہا ہوں |
معلومات