مفلس ہیں تو، کیا خوش پوش تماشا دیکھیں گے
غربت کا مری ہم دوش تماشا دیکھیں گے؟
جو بولے گا سر اس کے تن سے جدا ہو گا
سب لوگ کھڑے خاموش تماشا دیکھیں گے
جس ظلمتِ رنج سے پتھر دل بھی تڑپ جائیں
اسے دیکھ کے ہم آغوش تماشا دیکھیں گے
کیا اٹھتی ہر آواز دبا دی جائے گی؟
ارباب ہمہ تن گوش تماشا دیکھیں گے
اس محفلِ رنگ میں کس کس کو مے نوش کہیں
ساقی جس میں مدہوش تماشا دیکھیں گے
منہ موڑیں گے سب اپنے پرانے اہلِ کرم
دشمن کے دوش بدوش تماشا دیکھیں گے
کیا سِدْویؔ غیر کی پہلو تہی پر کان دھریں
کل اپنے بھی بے گوش تماشا دیکھیں گے

0
38